دل جُدا، مال جدا، جان جدا لیتے ہیں
اپنے سب کام بگڑ کر وہ بنا لیتے ہیں
مجلسِ وعظ میں جب بیٹھتے ہیں ہم مے کش
دخترِ رز کو بھی پہلو میں بٹھا لیتے ہیں
دھیان میں لا کے ترا سلسلۂ زلف دراز
ہم شبِ ہجر کو کچھ اور بڑھا لیتے ہیں؟
ایک بوسے کے عوض مانگتے ہیں دل کیا خوب
جی میں سوچیں تو وہ کیا دیتے ہیں کیا لیتے ہیں؟
اپنی محفل سے اُٹھاتے ہیں عبث ہم کو حضور
چُپ کے بیٹھے ہیں الگ، آپ کا کیا لیتے ہیں؟
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks