مرقدِ عشق پہ اَب اور نہ رویا جائے رات کا پچھلا پہر ہے چلو سویا جائے Similar Threads: شام ہوتے ہی شرابِ عشق پی کر جھومتی شہزادیا ہے سنگ پر، براتِ معاشِ جنونِ عشق یہ مصرع کاش نقشِ ہر در و دیوار ہو جائے مَیری تَقدِیر مَیرے حال پہ شَرمائی ہے یہ مصرع کاش نقشِ ہر در و دیوار ہو جائے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks