ہجر سہنے کی غم شناسی کی
آخری شام ہے اُداسی کی


تیری باتوں کو معتبر جانا
ہم نے لغزش نہیں ذرا سی کی

یوں ہُوا میں تھکی تھکی کب تھی
کیفیت آج ہے اُداسی کی

میری تاریخ کے بدن تجھ کو
اب ضرورت ہے بے لباسی کی



Similar Threads: