اندیشوں کے شہر میں رہنا پڑ جائے گا
بالآخر ہر دُکھ کو سہنا پڑ جائے گا
وقت کی گردش میں آئے تو جان لیا ہے
جھُوٹی بات کو سچّی کہنا پڑ جائے گا
اُس کی یاد کے منظر میں اب رات گئے تک
آنسو بن کر آنکھ سے بہنا پڑ جائے گا
جس لہجے کی خُوشبو ہر پَل ساتھ رہی ہو
اَسے بھی اب بیگانہ کہنا پڑ جائے گا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks