تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جا سکتی
خُود کو اِتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتیجانتے ہیں کہ یقین ٹُوٹ رہا ہے دل پر
پھر بھی اب ترک یہ وحشت نہیں کی جا سکتیحبس کا شہر ہے اور اِس میں کسی بھی صُورت
سانس لینے کی سہولت نہیں دی جا سکتیروشنی کیلئے دروازہ کھُلا رکھنا ہے
شب سے اب کوئی اجازت نہیں لی جا سکتیعشق نے ہجر کا آزار تودے رکھا ہے
اِس سے بڑھ کو تو رعایت نہیں دی جا سکتی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks