کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا
اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا ہار کرے گا
سارا شہر ہی تاریکی پر یُوں خاموش رہا تو
کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا
جب اُس کو کردار تُمھارے سچ کو زد میں آیا
لکھنے والا شہرِ کی کالی، ہر دیوار کرے گا
جانے کون سی دُھن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں
دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا
دِل میں تیرا قیام تھا لیکن اَبیہکِسے خبر تھی
دُکھ بھی اپنے ہونے پر اتِنا اصرار کرے گا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks