بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہُوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں
خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں
جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چُوڑیاں ڈال دیںہونٹ پیاسے رہے، حوصلے تھک گئے عُمر صحراہوئی
ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیںموسمِ ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی بالیاں ڈال دیں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks