دُشمنِ جاں کئی قبیلے ہُوئے
پھر بھی خُوشبو کے ہاتھ پِیلےہُوئے
بد گُمانی کے سَرد موسم میں
میری گُڑیا کے ہاتھ نِیلے ہُوئےجب زمیں کی زباں چٹخنے لگی
تب کہیں بارشوں کے حیلے ہُوئےوقت نے خاک وہ اُڑائی ہے
شہر آباد تھے جو ٹِیلے ہُوئےجب پرندوں کی سانس رُکنے لگی
تب ہواؤں کے کُچھ وسیلے ہُوئےکوئی بارش تھی بد گُمانی کی
سارے کاغذ ہی دِل کے گَیلے ہُوئے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks