کیسا چمناسیری میں کس کو اُدھر خیال

پرواز خواب ہو گئی ہے بال و پر خیال


مشکل ہے مٹ گئے ہوۓ نقشوں کی پھر نمود
جو صورتیں بگڑ گئیں اُن کا نہ کر خیال

کس کو دماغِ شعر و سخن ضعف میں کہ میرؔ
اپنا رہے ہے اب تو ہمیں بیش تر خیال



Similar Threads: