گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل
یک مشت پر پڑے ہیں گلشن میں جائے بلبل
کر سیر جذبِ الفت گُل چیں نے کل چمن میں
توڑا تھا شاخ گُل کو نکلی صدائے بلبل
کھٹکے ہیں خار ہو کر ہر شب دلِ چمن میں
اتنے لب و دہن پر یہ نالہ ہائے بلبل
یک رنگیوں کی راہیں طے کر کے مرگیا ہے ؟
گُل میں رگیں نہیں یہ ہیں نقشِ پائے بلبل
آئی بہار گلشن گُل سے بھرا ہے لیکن
ہر گوشۂ چمن میں خالی ہے جائے بلبل
پیغام بے غرض بھی سنتے نہیں ہیں خوباں
پہنچی نہ گوشِ گُل تک آخر دعائے بلبل
یہ دل خراش نالے ہر شب کو میرؔ تیرے
کر دیں گے بے نمک ہی شورِ نوائے بلبل
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks