دست و پا مارے وقتِ بسمل تک

ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک

کعبے پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ!
سعی کر ٹک پہنچ کے اس دل تک

نہ گیا میرؔ اپنی کشتی سے
ایک بھی تختہ پارہ ساحل تک




Similar Threads: