آسودگی جو چاہے تُو مرنے پہ دل کو رکھ

آشفتگیِ طبع بہت کم ہے زیرِ خاک


کیا آسماں پہ کھینچے کوئی میرؔ آپ کو
جانا جہاں سے سب کو مُسلم ہے زیرِ خاک





Similar Threads: