جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
اَن جان اتنے کیوں ہوئے جاتے ہو جان کر
وے لوگ تم نے ایک ہی شوخی میں کھو دیے
پیدا کیے تھے چرخ نے جو خاک چھان کر
جھمکے دکھا کے باعثِ ہنگامہ ہی رہے
پر گھر سے در پہ آئے نہ تم بات مان کر
تا کشتۂ وفا مجھے جانے تمام خلق
تُربت پہ میری خون سے میرے نشان کر
افسانے مامون کے سنیں میرؔ کب تلک
چل اب کہ سوویں منھ پہ دوپٹے کو تان کر
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks