ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
رہنے لگا ہے دل کو اب آزار بے طرح
جاں بر تمہارے ہاتھ سے ہو گا نہ اب کوئی
رکھنے لگے ہو ہاتھ میں تلوار بے طرح
لوہو میں شور بور ہے دامان و جیب میرؔ
بپھرا ہے آج دیدۂ خونبار بے طرح
میں اور قیس و کوہ کن اب جو زباں پہ ہیں
مارے گئے ہیں سب یہ گنہ گار ایک طرح
منظور اس کے پردے میں ہیں بے حجابیاں
کس سے ہوا دُچار وہ عیار ایک طرح
سب طرحیں اُس کی اپنی نظر میں تھیں کیا کہیں
پر ہم بھی ہو گئے ہیں گرفتار ایک طرح
(ق)
نیرنگِ حسنِ دوست سے کر آنکھیں آشنا
ممکن نہیں وگرنہ ہو دیدار ایک طرح
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote






Bookmarks