کر نہ تاخیر تُو اک شب کی ملاقات کے بیچ
دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ
حرف زن مت ہو کسی سے تُو کہ اے آفتِ شہر
جاتے رہتے ہیں ہزاروں کے سر اک بات کے بیچ
میری طاعت کو قبول آہ کہاں تک ہو گا
سبحہ اک ہاتھ میں ہے جام ہے اک ہات کے بیچ
سُرمگیں چشم پہ اُس شوخ کی زنہار نہ جا
ہے سیاہیِ مژہ میں وہ نگہ گھات کے بیچ
زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
اک دلِ غم زدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote






Bookmarks