کل چمن میں گُل و سمن دیکھا
آج دیکھا تو باغ بَن دیکھا
کیا ہے گلشن میں جو قفس میں نہیں
عاشقوں کا جلا وطن دیکھا
ذوقِ پیکانِ تیر میں تیرے
مدتوں تک جگر نے چَھن دیکھا
ایک چشمک دو صد سنانِ مژہ
اُس نکیلے کا بانکپن دیکھا
حسرت اُس کی جگہ تھی خوابیدہ
میرؔ کا کھول کر کفن دیکھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks