وہ آئنہ رخسار دمِ باز پس آیا
جب حس نہ رہا ہم کو تو دیدار دکھایا
کچھ ماہ میں اس میں نہ تفاوت ہوا ظاہر
سوبار نکالا اسے اوراس کو چھپایا
میں صیدِ رمیدہ ہوں بیابانِ جنوں کا
رہتا ہے مرا موجبِ وحشت مرا سایا
یا قافلہ در قافلہ ان رستوں میں تھے لوگ
یا ایسے گئے یاں سے کہ پھر کھوج نہ پایا
ایسے بُتِ بے مہر سے ملتا ہے کوئی بھی
دل میرؔ کو بھاری تھا جو پتھر سے لگایا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks