دیر و حرم سے گزرے اب دل ہے گھر ہمارا
ہے ختم اس آبلے پرسیر و سفر ہمارا
پلکوں سے تیری ہم کو کیا چشم داشت یہ تھی
ان برچھیوں نے بانٹا باہم جگر ہمارا
دنیا و دیں کی جانب میلان ہو تو کیسے
کیا جانیے کہ اُس بِن دل ہے کدھر ہمارا
ہیں تیرے آئنے کی تمثال ہمنہ پوچھو
اس دشت میں نہیں ہے پیدا اثر ہمارا
جوں صبح اب کہاں ہے طولِ سخن کی فرصت
قصّہ ہی کوئی دم کو ہے مختصر ہمارا
کوچے میں اُس کے جا کر بنتا نہیں پھر آنا
خون ایک دن کرے گا اس خاک پر ہمارا
نشوونما ہے اپنی جوں گرد باد انوکھی
بالیدہ خاکِ رہ سے ہے یہ شجر ہمارا
اس کارواں سرا میں کیا میرؔ بار کھولیں
یاں کوچ لگ رہا ہے شام و سحر ہمارا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks