Originally Posted by Ali_ ترا وجود سراپا تجلی افرنگ کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمیر مگر یہ پیکر خاکی خودی سے خالی فقط نیام ہے تو، زرنگار و بے شمشیر! تری نگاہ میں ثابت نہیں خدا کا وجود مری نگاہ میں ثابت نہیں وجود ترا وجود کیا ہے، فقط جوہرِ خودی کی نمود کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا Umda intekhab Thanks 4 Sharing
Originally Posted by Dr Danish Umda intekhab Thanks 4 Sharing خوب صورت آراء اور پسند کا بہت بہت شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks