ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
مشبّک کر گیا ہے تن ہمارا
گریباں سے رہا کوتہ تو پھر ہے
ہمارے ہاتھ میں دامن ہمارا
بلا جس چشم کو کہتے ہیں مردم
وہ ہے عینِ بلا مسکن ہمارا
ہُوا رونے سے رازِ دوستی فاش
ہمارا گریہ تھا دشمن ہمارا
بہت چاہا تھا ابرِ تر نے لیکن
نہ منت کش ہوا گلشن ہمارا
چمن میں ہم بھی زنجیری رہے ہیں
سنا ہو گا کبھو شیون ہمارا
نہ بہکے مے کدے میں میرؔ کیوں کر
گرو سو جا ہے پیراہن ہمارا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks