ایسی گلی اک شہرِ اسلام نہیں رکھتا
جس کُوچے میں وہ بت صد بدنام نہیں رکھتا
آزار نہ دے اپنے کانوں کے تئیں اے گل
آغاز مرے غم کا انجام نہیں رکھتا
ناکامیِ صد حسرت خوش لگتی نہیں ورنہ
اب جی سے گزر جانا کچھ کام نہیں لگتا
ہو خشک تو بہتر ہے وہ ہاتھ بہاراں میں
مانند نے ِ نرگس جو جام نہیں رکھتا
یوں تو رہ و رسم اس کو اس شہر میں سب سے ہے
اک میرؔ ہی سے خط و پیغام نہیں رکھتا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks