بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں* کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئ طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کسے جائیں گے
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں میرا زکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں* کا زرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں* کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو پھر دود تلک جائے گی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote
Bookmarks