ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے
سزا خطائے نظر سے پہلے عتاب جرم سخن سے پہلے
جو چل سکو تو چلو کہ راہ وفا بہت مختصر ھوئی ھے
مقام ھے اب کوئی نہ منزل فراز دار و رسن سے پہلے
نہیں رہی اب جنوں کی زنجیر پر وہ پہلی اجارہ داری
گرفت کرتے ھیں کرنے والے خرد پہ دیوانہ پن سے پہلے
کرے کوئی تیغ کا نظارہ اب ان کو یہ بھی نہیں گوارا
بضد ھے قاتل کہ جان بسمل فگار ھو جسم وتن سے پہلے
غرور سرووسمن سے کہہدو کہ پھر وھی تاجدار ھونگے
جو خار کس والی چمن تھے عروج سرووسمن سے پہلے
ادھر تقاضے ھیں مصلحت کے ادھر تقاضائے درد دل ھے
زباں سنبھالیں کہ دل سنبھالیں اسیر ذکر وطن سے پہلے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote
Bookmarks