Originally Posted by intelligent086 چاندنی میں جب تجھے یاد اے مہِ تاباں کیا رات بھر اختر شماری نے مجھے حیراں کیا قامتِ موزوں تصوّر میں قیامت ہو گیا چشم کی گردش نے کارِ فتنۂ دوراں کیا شام سے ڈھونڈا کیا زنجیر پھانسی کے لئے صبح تک میں نے خیالِ گیسوئے پیچاں کیا کس طرح سے میں دلِ وحشی کا کہنا مانوں کوئی قائل نہیں دیوانے کی دانائی کا یہی زنجیر کے نالے سے صدا آتی ہے قید خانے میں برا حال ہے سودائی کا بعد شاعر کے ہوا مشہور کلامِ شاعر شہرہ البتہ کہ ہو مردے کی گویائی کا ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks