غزل جو ہم سے وہ محبوب نکتہ دان سنتا
زمینِ شعر کا افسانہ آسماں سنتا
زبان کون سی مشغول ذکر خیر نہیںکہاں کہاں نہیں میں تیری داستاں سنتا
خوشی کے مارے زمیں پر قدم نہیں پڑتےجرس سے مژدہ منزل ہے کارواں سنتا
نہ پوچھ، کان میں کیا کیا کہا ہے ، کس کس نےپھر ہوں تیری خبر میں کہاں کہاں سنتا
مجھے وہ روشنی خانہ یاد آتا ہےکسی کے گھر میں ہوں دوست مہماں سنتا
نہال قد کے ہو سودے مین جب سے زرد آتشتمہارا نام ہوں میں شاخ زعفران سنتا٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks