Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
شب برات جو زلف سیاہ یار ہوئی

جبیں سے صبح مہ عید آشکار ہوئی


گزر ہو جو کبھی مرقد غربیاں پر
گھٹائیں پھوٹ بہیں، برق بے قرار ہوئی

پیادہ پا جو چمن میں بہار کو دیکھا
ہوا کے گھوڑے کے اوپر خزاں سوار ہوئی

زمیں کو زلزلہ آئے گا چرغ کو چکر
ہماری روح لحد میں جو بے قرار ہوئی

وفا سرشت ہوں، شیوہ ہے دوستی میرا
نہ کی وہ بات جو دشمن کو ناگوار ہوئی

سنا ہے قصۂ مجنوں و وامق و فرہاد
کسی کو عاشق آتش نہ سزا وار ہوئی
٭٭٭

Nice Sharing .....
Thanks