قطعہ
وہ نیناں بھی وہ جادو بھی
وہ گیسو بھی وہ خوشبو بھی
یہ دل تو سبھی کچھ جانتا ہے
پر دوست کا ہے فرمانا کیا
قطعہ
پردہ ہے جو دوری کا ٹک اس کواٹھا سونا
درشن کے جھروکے کا یہ دیپ جلا دونا
دل درد کا مارا ہے کتنا دکھیارا ہے
بس آس کے دامن سے چمٹا بیچارا ہے
ان اجنبی راہوں کی تقدیر جگا دو نا
قطعہ
تم کو معلوم سہی مجھ کو تو معلوم نہیں
درد جب لطف کی منزل سے گزر جاتا ہے
نہ دلاسوں سے بہلتا ہے تڑپتا ہوا دل
نہ نگاہوں کو کسی طور قرار آتا ہے
قطعہ
جو راہ تم نے سمجھائی تھی درمیاں ہے ابھی
ستارو ڈوب چلے ہو سحر کہاں ہے ابھی
وہی امیں ہے وہی اپنا آسماں ہے ابھی
وہی جہاں ہے وہی وسمت جہاں ہے ابھی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks