مُدّتوں ان کو فقط ان کو سنانے کے لیےگیت گائے دل آشفتہ نوانے اے دوستپر انھیں گوش توجہ سے نوازا نہ گیانا شنیدہ ہی رہے اپنے فسانے اے دوستعشق بیچارہ کو محروم نوا چھوڑ کے وہکھو گئے کونسی دنیاؤں میں جانے اے دوستپھر کبھی فرصتِ ا ظہار تمنا نہ ہوئینا شنیدہ ہی رہے دل کے فسانے اے دوستاب وہ لوٹے ہیں تو کہتے ہیں جگاسکتے ہیںدل کو تجدید محبت کے بہانے اے دوستان سے کہہ دو کہ وہ تکلیف مروت نہ کریںاب نہ پھوٹیں گے کبھی اس سے ترانے اے دوستان سے کہہ دو کہ بڑی دیر سے خاموش ہے ساز
Similar Threads:
Bookmarks