google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے







      تمہاری پوروں کا لمس ابھی تک
      مری کفِ دست پر ہے
      اور میں یہ سوچتا ہوں
      وہ لمےں کتنے دروغ گو تھے
      وہ کہہ گئے تھے
      کہ اب کے جو ہاتھ تیرے ہاتھوں کو چھو گئے ہیں
      تمام ہونٹوں کے سارے لفظوں سے معتبر ہیں
      وہ کہہ گئے تھے
      تمہاری پوریں
      جو میرے ہاتھوں کو چھو رہی تھیں
      وہی تو قسمت تراش ہیں
      اور اپنی قسمت کو
      سارے لوگوں کی قسمتوں سے بلند جانو
      ہماری مانو
      تو اَب کسی اور ہاتھ کو ہاتھ مت لگانا
      میں اس سمے سے
      تمام ہاتھوں
      وہ ہاتھ بھی
      جن میں پھول
      شاخوں سے بڑھ کے لطفِ نمو اٹھائیں
      وہ ہاتھ بھی جو سدا کے محروم تھے
      اور ان کی ہتھیلیاں زخم زخم تھیں
      اور وہ ہاتھ بھی جو چراغ جیسے تھے
      اور رستے میں سنگ فرسنگ کی طرح جا بجا گڑے تھے
      وہ ہاتھ بھی
      جن کے ناخنوں کے نشان
      معصوم گردنوں پر مثالِ طوقِ ستم پڑے تھے
      تمام نا مہرباں اور مہربان ہاتھوں سے
      دست کش یوں ہو رہا تھا جیسے
      یہ مٹھّیاں میں نے کھول دیں تو
      وہ ساری سچّائیوں کے موتی
      مسرّتوں کے تمام جگنو
      جو بے یقینی کے جنگوں میں
      یقین کا راستہ بناتے ہیں
      روشنی کی لکیر کا قافلہ بناتے ہیں
      میرے ہاتھوں سے روٹھ جائیں گے
      پھر نہ تازہ ہوا چلے گی
      نہ کوئی شمعِ صدا جلے گی
      میں ضبط اور انتظار کے اس حصار میں مدتوں رہا ہوں
      مگر جب اک شام
      وہ پت جھڑ کی آخری شام تھی
      ہوا اپنا آخری گیت گا رہی تھی
      مرے بدن میں مرا لہو خشک ہو رہا تھا
      تو مٹھّیاں میں نے کھول دیں
      اور میں نے دیکھا
      کہ میرے ہاتھوں میں
      کوئی جگنو
      نہ کوئی موتی
      ہتھیلیوں پر فقط مری نا مراد آنکھیں دھری ہوئی تھیں
      اور ان میں
      قسمت کی سب لکیریں مری ہوئی تھیں
      ٭٭٭




      Similar Threads:

    2. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Ali_'s Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      2,428
      Threads
      460
      Thanks
      2
      Thanked 7 Times in 5 Posts
      Mentioned
      13 Post(s)
      Tagged
      1473 Thread(s)
      Rep Power
      32

      Re: وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے

      Wah ji ZAbardasttt


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •