درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے
غم کی معیاد بڑھا جاؤ کہ کچھ رات کٹے
ہجر میں آہ و بکا رسمِ کہن ہے لیکن
آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے
یوں توتم روشنئ قلب و نظر ہو لیکن
آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل دکھاتا ہے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات
اُسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے
دم گھٹا جاتا ہے ہے افسردہ دلی سے یارو
کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے
میں بھی بیکار ہوں اور تم بھی ہو ویران بہت
دوستو آج نہ گھر جاؤ کہ کچھ رات کٹے
چھوڑ آئے ہو سرشام اُسے کیوں ناصر
اُسے پھر گھر سے بلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks