جبیں پہ دھوپ سی آنکھوں میں کچھ حیا سی ہے
تو اجنبی ہے مگر شکل آشنا سی ہے
خیال ہی نہیں آتا کسی مصیبت کا
ترے خیال میں ہربات غم ربا سی ہے
جہاں میں یوں تو کسے چین ہے مگر پیارے
یہ تیرے پھول سے چہرے پہ کیوں اداسی ہے
دلِ غمیں سے بھی جلتے ہیںشادمانِ حیات
اسی چراغ سے اب شہر میںہوا سی ہے
ہمیںسے آنکھ چُراتا ہے اس کا ہر ذرہ
مگر یہ خاک ہمارے ہی خوں کی پیاسی ہے
ادس پھرتا ہوں میں جس کی دھن میں برسوں سے
یونہی سی ہے وہ خوشی بات وہ ذرا سی ہے
چہکتے بولتے شہروں کو کیا ہوا ناصر
کہ دن کو بھی مرے گھر میں وہی اداسی ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks