شعلہ سا پیچ وتاب میں دیکھا
جانے کیا اضطراب میں دیکھا
گل کدوں کے طلسم بھول گئے
وہ تماشا نقاب میں دیکھا
آج ہم نے تمام حسنِ بہار
ایک برگِ گلاب میں دیکھا
سر کھلے، پابرہنہ، کھوٹے پر
رات اُسے ماہتاب میں دیکھا
فرصتِ موسمِ نشاط نہ پوچھ
جیسے اک خواب، خواب میں دیکھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks