بدلی نہ اس کی روح کسی انقلاب میں
کیا چیز زندہ بند ہے دل کے رباب میں
لفظوں میں بولتا ہے رگِ عصر کا لہو
لکھتا ہے دستِ غیب کوئی اس کتاب میں
تو ڈھونڈتی ہے اب کسے اے شامِ زندگی
دو دن تو خرچ ہو گئے غم کے حساب میں
یارانِ زُود نشّہ کا عالم یہ ہے کہ آج
یہ رات ڈوب جائے گی جامِ شراب میں
نیندیں بھٹکتی پھرتی ہیں گلیوں میں ساری رات
یہ شہر چھپ کے رات کو سوتا ہے آب میں
یہ آج راہ بھول کے آئے کدھر سے آپ
یہ خواب میں نے رات ہی دیکھا تھا خواب میں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks