کس کے جلووں کی دھوپ برسی ہے
آج تو شام بھی سحر سی ہے
اہلِ غم ہیں کہ صبح کی تصویر
دل بجھا سا ہے آنکھ ترسی ہے
کیوں نہ کھینچے دلوں کو ویرانہ
اُس کی صورت بھی اپنے گھر کی سی ہے
بے ثمر ہی سہی ہے شاخِ مراد
برف پگھلی تو آگ برسی ہے
ال میں اب کیا رہا ہے تیرے بعد
ایک سنسان رہ گزر سی ہے
صبح تک ہم نہ سو سکے ناصر
رات بھر کتنی اوس برسی ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks