تو ہی بتا ترے بے خانماں کدھر جائیں؟
کہ راہ میں شجرِ سایہ دار بھی تو نہیں
فلک نے پھینک دیا برگِ گل کی چھاؤں سے دور
وہاں پڑے ہیں جہاں خارزار بھی تو نہیں
جو زندگی ہے تو بس تیرے درد مندوں کی
یہ جبر بھی تو نہیں، اختیار بھی تو نہیں
وفا ذریعۂ اظہارِ غم سہی ناصر
یہ کاروبار کوئ کاروبار بھی تو نہ نہیں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks