دن پھر آۓ ہیں باغ میں گُل کے
بوۓ گل ہے سُراغ میں گُل کے
دلِ ویراں میں دوستوں کی یاد
جیسے جگنو ہوں داغ میں گُل کے
کیسی آئ بہار اب کے برس
بوۓ خوں ہے ایاغ میں گُل کے
اب تو روتوں میں خاک اڑتی ہے
سب کرشمے تھے باغ میں گُل کے
آنسوؤں کے دئیے جلا ناصر
دم نہیں اب چراغ میں گُل کے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks