یہ شب یہ خیال و خواب تیرے
کیا پھول کھلے ہیں منہ اندھیرے
شعلے میں ہے ایک رنگ تیرا
باقی ہیں تمام رنگ میرے
آنکھوں میں چھپاۓ پھر رہا ہوں
یادوں کے بجھے ہوے سویرے
دیتے ہیں سراغ فصلِ گل کا
شاخوں پہ جلے ہوۓ بسیرے
منزل نہ ملی تو قافلوں نے
رستے میں جما لۓ ہیں ڈیرے
جنگل میں ہوئ ہے شام ہم کو
بستی سے چلے تھے منہ اندھیرے
رودادِ سفر نہ چھیڑ ناصر
پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks