Originally Posted by intelligent086 لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے تم نہیں جانتے اب تک یہ تمھارے انداز وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے اس طرح کھینچ کہ لائے ہیں کہ جی جانتا ہے ٭٭٭ Kyun Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks