NIce nice
ستم ہی کرنا جفا ہی کرنا نگاہ الفت کبھی نہ کرنا
تمھیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں کمی نہ کرنا
ہماری میت پہ تم جو آنا تو چار آنسو گرا کے جانا
ذرا رہے پاس آبرو بھی نہیں ہماری ہنسی نہ کرنا
کہاں کا آنا کہاں کا جانا وہ جانتے ہی نہیں یہ رسمیں
وہاں ہے وعدے کی بھی یہ صورت کبھی تو کرنا کبھی نہ کرنا
نہیں ہے کچھ قتل انکا آساں یہ سخت جاں ہیں بری بلا کے
قضا کو پہلے شریک کرنا یہ کام اپنی خوشی نہ کرنا
مری تو ہے بات زہر ان کو وہ ان کے مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
کہ ان سے جو التجا سے کہنا غضب ہے ان کو وہی نہ کرنا
وہ ہے ہمارا طریق الفت کہ دشمنوں سے بھی مل کے چلنا
یہ ایک شیوہ ترا ستمگر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا
ہم ایک رستہ گلی کا اس کی دکھا کے اس کو ہوئے پشیماں
یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا
بیاں درد فراق کیا کہ ہے وہاں اپنی یہ حقیقت
جو بات کرنی تو نالہ کرنا نہیں تو وہ بھی کبھی نہ کرنا
مدار ہے ناصحو تمھی پر تمام اب اس کی منصفی کا
زرا تو کہنا خدا لگی بھی فقط سخن پروری نہ کرنا
٭٭٭
Similar Threads:
NIce nice
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks