Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا

مرا مرنا بھی تو میری خوشی سے ہو نہیں سکتا



کیا ہے وعدہ فردا انہوں نے دیکھئے کیا ہو
یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا

چمن میں ناز بلبل نے کیا جب اپنے نالے پر
چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی ہے ہو نہیں سکتا

نہ رونا ہے طریقہ کا نہ ہنسنا ہے سلیقےکا
پریشانی میں کوئی کا جی سے ہو نہیں سکتا

ہوا ہوں اس قدر محبوب عرض مدعا کر کے
اب تو عذر بھی شرمندگی سے ہو نہیں سکتا

خدا جب دوست ہے اے داغ کیا دشمن سے اندیشہ
ہمارا کچھ کسی کی دشمنی سے ہو نہیں سکتا

٭٭٭

Nice Sharing .....
Thanks