ستم کا عدو مستحق ہو گیا
مرا دل سراپا قلق ہو گیا
سنا نے چلے تھے انہیں حالِ دل
نظر ملتے ہی رنگ فق ہو گیا
جو کچھ بچ رہا تھا مرا خونِ دل
وہی آسماں پر شفق ہو گیا
چھپائے ہوئے تھے ترا رازِ عشق
مگر اب تو سینہ بھی شق ہو گیا
مری موت سن کر، کیا اُس نے ضبط
مگر رنگ چہرے کا فق ہو گیا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks