Originally Posted by intelligent086 کسی نے پھر نہ سنا درد کے فسانے کو مرے نہ ہونے سے راحت ہوئی زمانے کو اب اس میں جان مری جائے یا رہے، صیاد! بہار میں تو نہ چھوڑوں گا آشیانے کو چلا نہ پھر کوئی مجھ پر فریب ہستی کا لحد تک آئی اجل بھی مرے منانے کو فلک! ذرا اس بے بسی کی داد تو دے قفس میں بیٹھ کے روتا ہوں آشیانے کو وفا کا نام کوئی بھول کر نہیں لیتا ترے سلوک نے چونکا دیا زمانے کو قفس کی یاد میں پھر جی یہ چاہتا ہے جگر لگا کے آگ نکل جاؤں آشیانے کو ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks