محبت میں جگر گزرے ہیں ایسے بھی مقام اکثر
کہ خود لینا پڑا ہے اپنے دل سے انتقام اکثر
کہاں حسنِ تمامِ یاد و تکلیفِ کرم کوشی؟بدل دیتی ہے دنیا اک نگاہَ ناتمام اکثرمری رندی بھی کیا رندی، مری مستی بھی کیا مستی؟مری توبہ بھی بن جاتی ہے مے خانہ بجام اکثرمحبت نے اسے آغوش میں بھی پا لیا آخرتصور ہی میں رہتا تھا جو اک محشر خرام اکثرجگر ایسا بھی دیکھا ہے کہ ہنگامِ سیہ مستینظر سے چھپ گئے ہیں ساقی و مینا و جام اکثر٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks