تجھی سے ابتدا ہے، تو ہی اک دن انتہا ہو گا
صدائے ساز ہو گی اور نہ ساز بے صدا ہو گا
ہمیں معلوم ہے ہم سے سنو محشر میں کیا ہو گا
سب اس کو دیکھتے ہونگے، وہ ہم کو دیکھتا ہو گا
جہنم ہو کہ جنت، جو بھی ہو گا، فیصلہ ہو گا
یہ کیا کم ہے، ہمارا اور ان کا سامنا ہو گا
ازل ہو یا ابد، دونوں اسیر ِ زلف ِ حضرت ہیں
جدھر نظریں اٹھاؤ گے، یہی اک سلسلہ ہو گا
جگر کا ہاتھ ہو گا حشر میں اور دامن ِ حضرت
شکایت ہو کہ شکوہ جو بھی ہو گا، برملا ہو گا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks