میں دل کی شراب پی رہا ہوں
پہلو کا عذاب پی رہا ہوںمیں اپنے خرابۂ عبث میںبے طرح خراب پی رہا ہوںہے میرا حساب بے حسابیدریا میں سراب پی رہا ہوںہیں سوختہ میرے چشم و مژگاںمیں شعلۂ خواب پی رہا ہوںدانتوں میں ہے میرے شہ رگ جاںمیں خونِ شباب پی رہا ہوںمیں اپنے جگر کا خون کر کےاے یار شتاب پی رہا ہوںمیں شعلۂ لب سے کر کے سیّالطاؤس و رباب پی رہا ہوںوہ لب ہیں بَلا کے زہر آگیںمیں جن کا لعاب پی رہا ہوں
Similar Threads:
Bookmarks