Originally Posted by intelligent086 وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے بلا کی حالتِ شوریدگی میں آئے تھے کہاں گئے کبھی ان کی خبر تو لے ظالم وہ بے خبر جو تیری زندگی میں آئے تھے گلی میں اپنی گِلہ کر ہمارے آنے کا کہ ہم خوشی میں نہیں سرخوشی میں آئے تھے کہاں چلے گئے اے فصلِ رنگ و بُو وہ لوگ جو زرد زرد تھے اور سبزگی میں آئے تھے نہیں ہے جن کے سبب اپنی جانبری ممکن وہ زخم ہم کو گزشتہ صدی میں آئے تھے تمہیں ہماری کمی کا خیال کیوں آتا ہزار حیف ہم اپنی کمی میں آئے تھے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks