گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے
اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گےہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھیجام ہوں گے چھلک گئے ہوں گےوہ بھی اب ہم سے تھک گیا ہو گاہم بھی اب اس سے تھک گئے ہوں گےشب جو ہم سے ہوا معاف کرونہیں پی تھی بہک گئے ہوں گےکتنے ہی لوگ حرص شہرت میںدار پر خود لٹک گئے ہوں گےشکر ہے اس نگاہ کم کا میاںپہلے ہی ہم کھٹک گئے ہوں گےہم تو اپنی تلاش میں اکثراز سما تا سمک گئے ہوں گےاس کا لشکر جہاں تہاں یعنیہم بھی بس بے کمک گئے ہوں گےجون ، اللہ اور یہ عالمبیچ میں ہم اٹک گئے ہوں گے
Similar Threads:
Bookmarks