کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی
اسی گماں کو بچا لوں کہ درمیاں ہے یہی
یہ آدمی کے ہیں انفاس جس کے زہر فروشاسے بٹھاؤ کہ میرا مزاج داں ہے یہیکبھی کبھی جو نہ آؤ نظر تو سہہ لیں گےنظر سے دُور نہ ہونا کہ امتحاں ہے یہیمیں آسماں کا عجب کچھ لحاظ رکھتا ہوںجو اس زمین کو سہہ لے وہ آسماں ہے یہییہ ایک لمحہ جو دریافت کر لیا میں نےوصالِ جاں ہے یہی اور فراقِ جاں ہے یہیتم اُن میں سے ہو جو یاں فتح مند ٹھہرے ہیںسنو کہ وجہِ غمِ دل شگستگاں ہے یہی
Similar Threads:
Bookmarks