Originally Posted by intelligent086 کیا یہ آفت نہیں عذاب نہیں دل کی حالت بہت خراب نہیں بُود پَل پَل کی بے حسابی ہے کہ محاسب نہیں حساب نہیں خوب گاؤ بجاؤ اور پیو ان دنوں شہر میں جناب نہیں سب بھٹکتے ہیں اپنی گلیوں میں تا بہ خود کوئی باریاب نہیں تُو ہی میرا سوال ازل سے ہے اور ساجن تیرا جواب نہیں حفظ ہے *شمسِ بازغہ* مجھکو پر میسر وہ ماہتاب نہیں تجھ کو دل درد کا نہیں احساس سو میری پنڈلیوں کو داب نہیں نہیں جُڑتا خیال کو بھی خیال خواب میں بھی تو کوئی خواب نہیں سطرِ مُو اس کی زیرِ ناف کی ہائے جس کی چاقو زنوں کو تاب نہیں Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks