Originally Posted by intelligent086 میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں یہ شہرِ دارِ محتسب و مولوی ہی کیا پیرِ مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں شیخِ حرم کو لقمے کی پروا ہے کیوں نہیں مسجد بھی اس کی کچھ نہیں منبر بھی کچھ نہیں مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں شاید وہ جبر ہے کہ مقدر بھی کچھ نہیں جانی میں تیرے ناف پیالے پہ ہوں فدا یہ اور بات ہے ترا پیکر بھی کچھ نہیں بس اک غبارِ طور گماں کا بھی تہ با تہ یعنی نظر بھی کچھ نہیں ، منظر بھی کچھ نہیں ہے اب تو اک حالِ سکونِ ہمیشگی پرواز کا تو ذکر ہی کیا ، پر بھی کچھ نہیں پہلو میں ہے جو میرے کہیں اور ہے وہ شخص یعنی وفائے عہد کا بستر بھی کچھ نہیں گزرے گی جون شہر میں رشتوں کے کس طرح دل میں بھی کچھ نہیں ہے، زباں پر بھی کچھ نہیں Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks